نئے سال کا جشن اور مسلمانوں کی زندگی کے قیمتی لمحات
⭐ آج مسلمان نئے سال کی آمد پر جشن مناتا ہے کیا اس کو یہ معلوم نہیں کہ اس نئے سال کی آمد پر اس کی زندگی کا ایک برس کم ہو گیا ہے، زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک بیش قیمتی نعمت ہے اور نعمت کے زائل یا کم ہونے پر جشن نہیں منایا جاتا، بلکہ افسوس کیا جاتا ہے۔
⭐ گزرا ہوا سال تلخ تجربات، حسیں یادیں، خوشگوار واقعات اور غم و الم کے حادثات چھوڑ کر رخصت ہو جاتا ہے اور انسان کو زندگی کی بے ثباتی اور ناپائیداری کا پیغام دے کر الوداع کہتا ہے، سال ختم ہوتا ہے تو حیات مستعار کی بہاریں بھی ختم ہو جاتی ہیں اور انسان اپنی مقررہ مدت زیست کی تکمیل کی طرف رواں دواں ہوتا رہتا ہے.
☀️ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضى اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کسی چیز پر اتنا نادم اور شرمندہ نہیں ہوا جتنا کہ ایسے دن کے گزرنے پر جس کا سورج غروب ہو گیا جس میں میرا ایک دن کم ہو گیا اور اس میں میرے عمل میں اضافہ نہ ہو سکا۔ (قیمة الزمن عند العلماء، ص: ۲۷)
⭐ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: اے ابن آدم! تو ایام ہی کا مجموعہ ہے، جب ایک دن گزر گیا تو یوں سمجھ تیرا ایک حصہ بھی گزر گیا.
⭐ یہ عمر اور زندگی جو ہم کو عطا ہوئی ہے وہ صرف آخرت کی ابدی زندگی کی تیاری کی خاطر عطا ہوئی ہے کہ ہم اس کے ذریعے آنے والی زندگی کو بہتر بنا سکیں اور اپنے اعمال کو اچھا بنا سکیں۔
⭐ حضرت علی رضى اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ ایام تمہاری عمروں کے صحیفے ہیں، اچھے اعمال سے ان کو دوام بخشو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: *مِنْ حُسْنِ إسْلاِمِ الْمَرْءِ تَرْکُهٗ مَا لاَ یَعْنِیْهِ* (آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ فضول چیزوں سے بچے) (ترمذی)