علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کی دھمکی

علی گڑھ علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی (اے ایم یو) کو بم سے اڑانے کی دھمکی کے معاملے میں پولیس کو ایک اہم کامیابی ملی ہے ۔ سول لائن پولیس نے سرویلنس اور اے ٹی ایس کی مدد سے دیوریا سے ایک نوجوان کو حراست میں لیا ہے ۔
در صل آٹھ جنوری کو اے ایم یو انتظامیہ کو تیواری شری جیت نام کی آئی ڈی سے دھمکی آمیز ای میل موصول ہوا۔ میل میں لکھا گیا کہ اسے ایم یو کیمپس میں کچھ طلبہ سے رابطہ کر کے ہم رکھا گیا ہے ۔ دھمکی دینے والے شخص نے یوپی آئی اکاؤنٹ میں دولاکھ روپے جمع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اس نے خبر دار کیا کہ اگر اس کے مطالبات نہ مانے گئے تو یو نیورسٹی ہاسٹلز کے کھانے میں سور کی چربی ملا دی جائے گی ۔
تفتیش کے دوران پولیس نے ای میل میں دیے گئے یوپی آئی نمبر کا پتہ لگایا ۔ یہ نمبر ہر دوئی کے ایک شخص کے نام پر رجسٹر ڈ تھا ۔ ای میل بھیجتے وقت یہ مقام اتر پردیش کے دیور یا ضلع میں نیپال کی سرحد کے قریب پایا کیا تھا۔ اس کے بعد علی گڑھ پولیس نے لکھنو اے ٹی ایس اور دیور یا پولیس کی مددلی ۔
دوران تفتیش نوجوان کا کچھ اور دعویٰ تھا
دیوریا سے حراست میں لیے گئے نابالغ نوجوان سے جب پوچھ گچھ کی ہے کئی تو اس نے دعوی کیا کہ یہ ای میل اس نے نہیں بھیجا تھا۔ اس نے راجستھان کے کوٹا میں رہتے ہوئے اپنا ای میل آئی ڈی اور یوپی آئی نمبر بنایا تھا، بعد میں انہیں فروخت کر دیا ۔ کشور نے بتایا کہ وہ کوٹا میں انجینئرنگ کی تیاری کر رہا تھا ۔
علی گڑھ کے ایس پی سٹی مریگانک شیکھر پاٹھک نے بتایا کہ نا بالغ کو حراست میں لے کر دیوریا سے علی گڑھ لایا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ۔ ابھی تک کی جانچ میں یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ دھمکی آمیز ای میل کس نے بھیجی تھی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نابالغ کی جانب سے فروخت کردہ آئی ڈی اور یوپی آئی کسی اور نے استعمال کیا ہے ۔
اے ایم یو جیسے باوقار ادارے کو ملنے والی دھمکی نے پولیس اور انتظامیہ کو چوکنا کر دیا ۔ یونیورسٹی حکام اور طلباء میں بھی خوف کا ماحول ہے ۔ پولیس اب یہ جاننے کی کوشش میں لگی ہے کہ دھمکی آمیز ای میل بھیجنے والا کون ہے اور کیا یہ واقعہ کسی سازش کا حصہ ہو سکتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز میل بھیجنے والے ملزم کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا ۔ سائبر ماہرین کی ایک ٹیم بھی اس کے لیے مصروف عمل ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اے ایم یو انتظامیہ نے بھی یو نیورسٹی میں سکیورٹی سخت کر دی ہے ۔