ایک اور تاریخی مسجد کو مندر قرار دینے کی کوشش


ایک اور تاریخی مسجد کو مندر قرار دینے کی کوشش

.

 

 

اترپردیش کے سنبھل کی جامع مسجد کو مندر بتا کر کل ضلع عدالت میں درخواست دائر کی گئی، جج صاحب اتنے بے تاب تھے کہ فوراً درخواست کو قبول کر لیا، جج کی بےتابی یا ہندوتوادی لالچ کا عالم یہ تھا کہ فوراً سروے کا حکم بھی جاری کر دیا۔

انتظامیہ جج صاحب سے بھی زیادہ بے چین نکلی! اور فوراً ہی لاؤ لشکر لےکر سروے ٹیم کے ساتھ پوری پولیس فورس کے انتظام کے ساتھ مسجد تک پہنچ گئی۔

رات کے وقت بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں مسجد کا سروے کیا گیا۔

خاص بات یہ ہےکہ، اس معاملے میں بھی ہندو فریق کا وکیل وشنو شنکر جین ہیں۔ اسی نے سنبھل کی سِول کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جامع مسجد دراصل "شری ہری ہر مندر” ہے۔ یہ وہی جین ہے جس نے متھرا مسجد کے خلاف مقدمہ کیا تھا اور مسجد کے ایک حصے میں پوجا شروع کرائی تھی۔ کیا مسلمانوں میں کچھ ماہر و باصلاحیت وکیل ایسے نہیں ہیں جو اس وکیل کے ان ہندوتوادی حملوں کے خلاف کوئی جوابی آئینی اسٹریٹجی تیار کریں؟

سنبھل کی 16ویں صدی کی مسجد کو اب مندر قرار دینے کا یہ دعویٰ اور عدالت کا فوراً "سروے” کا حکم جاری کرنا اور انتظامیہ کی طرف سے مسلمانوں کی تاریخی جامع مسجد کا مندر ہونے کے دعوے پر سروے کرلینا یہ ہندوتوادی برہمنوں کے آئندہ اہداف کی واضح عکاسی ہے۔ اگر یہ نفرتی ڈرامے ملک بھر میں چلتے رہے تو اس ملک میں امن و امان اور آپسی یکجہتی کیسے قائم ہوگی؟
ہمارے سیاسی و ملی قائدین کو کم از کم اب تو کوئی سخت اور مضبوط ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ورنہ ہماری کتنی ہی مساجد میں یہ تماشے ہوں گے، دراصل بابری مسجد کو مندر بنالینے کے بعد اور متھرا کی مسجد میں پوجا شروع کرالینے کے بعد سے ان ہندوتوادیوں کے حوصلے آسمان پر ہیں وہ مسلمانوں کی شاندار و پرشکوہ تاریخی توحیدی مراکز سے مشرکانہ حسد کی نفسیات میں مبتلا ہیں اور چونکہ عدلیہ اور انتظامیہ ان کی ہمنوائی میں ہے اس لیے ان کے بال و پر مزید نکل رہے ہیں ۔

ہندوتوادی نفسیات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہندو راشٹر کو ثابت کرنے کے لیے توحید کے مراکز کو شرک کے اڈوں میں بدلنے کی پیاس رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے کو فاتح دکھانے کے لیے مسلمانوں کے پرشکوہ مراکز کو مندروں میں بدلنا چاہتے ہیں!
مسلمانانِ ہند ان مظالم اور مشرکانہ کارروائیوں کے خلاف جتنی دیر سے آئینی طور پر متحد ہوں گے انہیں قربانیاں اتنی ہی زیادہ دینی پڑیں گی ۔

سنبھل جامع مسجد کے مندر ہونے کے دعوے پر متعصبانہ سروے کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین کے طور پر لیا جانا چاہیے !

.

.
✍️: سمیع اللہ خان

 

Click for :- Latest news

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top